اشاعتیں

2012 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

مجنوں بستی

تم نے ملنا ہے مجنوں سے؟ آؤ اِدھر میری بستی میں سارے ہی مجنون ہیں کس طرح کا ہو مجنون؟ اِتنا کہو! تنومند ہو کوئی تازہ جواں عقل والا ہو یا پھر دوانا سا ہو ایک بڈھا کوئی یا پرانا سا ہو کچھ بتاؤ یا پوری میں تفصیل دوں؟ ایک لڑکا ملازم ہے گودام پر اُس کو طیار بننے کی ہے آرزو وہ بھی مجنون ہے! ( ملالہ یوسف زئی کے نام ) ایک ننھی سی تتلی ہے اگلے چمن گلِ علم کہتی ہے اُس کی لگن ایک تتلی نہیں، سینکڑوں تتلیاں ساری مجنون ہیں! ( جمیل فخری کے نام ) ایک بڈھا بھی یاں کافی مشہور ہے اُس کا بیٹا گیا تھا پرائے وطن پھر نہ لوٹا، نہ کوئی خبر تک ہوئی وہ بھی مجنون ہے! صاحبانِ خرد، بندۂ ہوش گوش تاجران و دکاں دارِ غربت فروش حکمرانِ بے اخلاص حلقہ بہ گوش مست چھنکار پر سارے مجنون ہیں! یاں گداگر سے لے کر خریدار تک سارے مجنون ہیں! جو بچے ہیں اگر سب بے ایمان ہیں سب پریشان ہیں یا تو مذہب کی جھولی میں گرتے ہوئے یا سیاست کی چکی میں پستے ہوئے کیا غلط ہے جو کہتا ہوں مجنون ہیں؟! ایسی بستی کا شاعر بھی مجنون ہے

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا آج پھر محبت کو پاسبانِ دل پایا شوخ رنگ چہروں کو ساکنانِ دل پایا چشم ہاے روشن کو قاتلانِ دل پایا اہتمامِ ہستی کو امتحانِ دل پایا اور سخت مشکل میں کاروانِ دل پایا تیری انجمن کے بعد اپنی خلوتیں دیکھیں اور پھر خموشی کو قدردانِ دل پایا مل گیا جوابِ خط غم سے دوستی پائی تیری سرد مہری کو میہمانِ دل پایا بس کہ برملا کہیے اہلِ حسنِ ظاہر کو آج تک اگر فاتحؔ صاحبانِ دل پایا منیب احمد 7 نومبر 2012 لاہور