اشاعتیں

اپریل, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ناز برداریوں میں کچھ بھی نہیں

ناز برداریوں میں کچھ بھی نہیں دوست! اِن یاریوں میں کچھ بھی نہیں تو ہے گر رمزِ دل سے نا واقف تیری دل داریوں میں کچھ بھی نہیں اور ہی کوئی منتظم ہے یہاں تیری تیاریوں میں کچھ بھی نہیں گرد ہی گرد ہے کتابوں کی اور الماریوں میں کچھ بھی نہیں مرد ہونے کی آرزو کے سوا اور اب ناریوں میں کچھ بھی نہیں ایک مہلت ہے تن درستی کی ورنہ بیماریوں میں کچھ بھی نہیں عالمِ غیب اگر نہیں ہے الفؔ عیب سنساریوں میں کچھ بھی نہیں منیب احمد 15 اپریل 2018 لاہور