اشاعتیں

اکتوبر, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

شاید میں کچھ کر سکتا تھا

شاید میں کچھ کر سکتا تھا زخمِ تمنا بھر سکتا تھا خوف سے تھر تھر کانپنے والے! خوف بھی تجھ سے ڈر سکتا تھا اُس راہی نے منزل ماری جو رستے میں مر سکتا تھا اُس کی آنکھیں بول رہی تھیں جس کے ہونٹوں پر سکتا تھا در در دیتا ہوں آوازیں ورنہ چپ بھی گزر سکتا تھا منیب احمد 21 اکتوبر 2017 لاہور