اشاعتیں

ستمبر, 2014 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

دیوانوں کی صورت میں ہر رہ سے گزر آیا

دیوانوں کی صورت میں ہر رہ سے گزر آیا عالم میں کوئی مجھ کو مجھ سا نہ نظر آیا دنیا ہے کہ زنداں ہے جس کو بھی یہاں دیکھو زنجیر بہ پا آیا اغلال بہ سر آیا اے قافلے والو تم جس گام پہ جا ٹھہرے اُس سے ہمیں آگے کا درپیش سفر آیا کیا جانیے کیسا ہے وہ خطۂ روپوشاں یاں سے تو گیا جو بھی لے کر نہ خبر آیا کنگال ہیں بے چارے یہ اہلِ زمیں سارے لینے کو خراجِ فن فاتحؔ تو کدھر آیا منیب احمد 2 ستمبر 2014 لاہور