اشاعتیں

فروری, 2022 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

ہوں میں کل سنسار سے اوبا ہوا

ہوں میں کل سنسار سے اوبا ہوا اور اپنے آپ میں ڈوبا ہوا ہو گئی تقدیر آخر کامیاب اپنا ہر ناکام منصوبا ہوا تو محب اپنا ہوا نہ ایک دل میں ترا سارا ہی محبوبا ہوا جب ہوئی ہم کو طلب تیری ہوئی جب ہوا تب تو ہی مطلوبا ہوا اِس طرح سے ہو گیا تن خشک تر جس طرح پنجاب کا صوبا ہوا میں ہوا یعنی کہ ناممکن ہوا میں مٹا یعنی کہ اعجوبا ہوا ہر نگر اپنے لیے جنت ہوا ہر شجر اپنے لیے طوبا ہوا جس پہ غالب ہو گئی دنیا کی فکر آخرش فکروں کا ملغوبا ہوا میم ہے کوئی نہ کوئی ہے الف اِس تخلص سے بھی ہوں اوبا ہوا منیب احمد 18 فروری 2022 لاہور

اوڑھ کر ہم نے جامۂ افرنگ

اوڑھ کر ہم نے جامۂ افرنگ کر فراموش اپنی چال ہی دی ٹالتے ٹالتے ہر اِک دن کو زندگی تم نے ساری ٹال ہی دی کان میں بات ڈالنی تھی مجھے کان میں بات میں نے ڈال ہی دی منیب احمد 2 فروری 2022 لاہور