اشاعتیں

اگست, 2016 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کچھ مت سوچ

گم نہ رہ سوچ میں تو‘ دیکھ کے چل‘ کچھ مت سوچ ذہن کی بھول بھلیوں سے نکل‘ کچھ مت سوچ دل اندھیرے کا تری آگ سے ہو جائے گا موم موم بتی کی طرح چپکے پگھل‘ کچھ مت سوچ روشنی بانٹ اگر سینہ ترا روشن ہے کیوں ہیں اوروں کے بجھے دل کے کنول؟ کچھ مت سوچ معرفت ڈھونڈ سرِ راہِ طلب‘ زیرِ شجر میرے گوتم! پسِ دیوارِ محل کچھ مت سوچ بیج بو بیج‘ یہ دنیا ہے عمل کی کھیتی فصل ناکام رہے گی کہ سپھل؟ کچھ مت سوچ اژدھا ڈر کا مقابل ہو تو تلوار نکال وہم کے سانپ کو پتھر سے کچل‘ کچھ مت سوچ زندگی جنگ ہے‘ لمحات سے لڑنا ہے تجھے جیتنا چاہے تو دورانِ جدل کچھ مت سوچ خود کو مصروف رکھ اِس آج کے عرصے میں منیبؔ کل کا سوچیں گے جب آ جائے گا کل‘ کچھ مت سوچ!