اشاعتیں

2015 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

حب الوطنی

ہم قوم ہیں آزاد کہ فتراک میں نخچیر؟ ہاتھوں پہ دھرے ہاتھ بنے کشتۂ تقدیر نے جرأتِ تخریب ہے، نے جذبۂ تعمیر یوں کاہلی سے کوئی کبھی بات بنی ہے؟ اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ میدانوں میں ہونے لگے ہر روز دھماکے دریا بھی گئے سوکھ، ہوئے خشک کنارے گر یاں پہ اترتے ہیں فرشتے تو قضا کے نافع ہے کوئی پیشہ سو وہ گورکنی ہے اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ مہنگائی نے کچھ کم ہی دبائی نہ تھی گردن قرضوں کے بھی انبار تلے آ گئی گردن سو ہاتھ ہیں صیاد کے، اِک منحنی گردن فریاد کے بھالے ہیں یا آہوں کی اَنی ہے اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ پردیس بھی جانے کے لیے مرتے ہو تم سب جو کام برائی کے ہیں وہ کرتے ہو تم سب الزام مگر غیر کے سر دھرتے ہو تم سب دھن پاس ہے جس کے وہ عیاشی کا دھنی ہے اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ شہ رگ پہ بھی اِک لمبے زمانے سے ہے جکڑن پھیلی ہوئی وحشت کی فضا اب بھی ہے بن بن ہر شخص کی آپس میں چلی آتی ہے اَن بن اِک جنگ عداوت کی سی آپس میں ٹھنی ہے اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ حالانکہ سبھی جانتے ہیں وقت عجب ہے کیا جانیے کیا خواب خرامی کا سبب ہے القصہ اگر