اشاعتیں

اپریل, 2019 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

بند رکھنے لگا ہوں فون بہت

بند رکھنے لگا ہوں فون بہت مجھ کو تنہائی میں سکون بہت شوق گھٹتا گیا ہے عمر کے ساتھ نوجوانی میں تھا جنون بہت زندگی یوں تو اِک فسانا ہے پر فسانا ہے پُر فسون بہت نیم عریاں ہے خود تو چرواہا اُس کی بھیڑوں پہ لیکن اون بہت پیدا کرتا ہے قرن ایک اویسؒ بیت جاتے ہیں جب قرون بہت ہر مہینا ہی اِبتلا ہے مگر جنوری سرد‘ گرم جون بہت میرے اشعار کیوں نہ تر ہوں الفؔ صَرف اِن میں کیا ہے خون بہت