اشاعتیں

مارچ, 2017 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

جب تک بجاے اشک کے موتی نہ دیکھ لو

جب تک بجاے اشک کے موتی نہ دیکھ لو کچھ دیر رو کے ہم دمِ دیرینہ دیکھ لو اہرام مصر کے ہوں مقابر ہوں چین کے دل سا کہیں نہ پاؤ گے گنجینہ دیکھ لو سنتے ہی سنتے گزرے ہوؤں کی کہانیاں ہم بھی ہوئے ہیں قصۂ پارینہ دیکھ لو پانی میں عکس دیکھ لو رشکِ مسیح کا مہدی کو دیکھنا ہو تو آئینہ دیکھ لو ننگے تھے مفلسی میں پشیمان تو نہ تھے کتنے خجل ہو اوڑھ کے پشمینہ دیکھ لو مختار ہو دراز کرو دستِ دوستی آپس میں پال پال کے یا کینہ دیکھ لو سورج کو اپنے قلب کے بجھنے نہ دو منیبؔ تا آں کہ شامِ قالبِ خاکی نہ دیکھ لو منیب احمد 14 مارچ 2017 لاہور