اشاعتیں

مارچ, 2024 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

عشق کا دور نہ تھا عرصۂ نادانی تھا

عشق کا دور نہ تھا عرصۂ نادانی تھا کوئی طوفان نہ تھا آنکھ کا ہی پانی تھا جس کو سجدے کیے پوجا کیے معبود کیا بت خدا وہ نہیں تھا پیکرِ انسانی تھا شوق سے کوہ کو ہم کاٹنے چل نکلے تھے کٹ گئے آپ ہی یہ منظرِ حیرانی تھا کسب جو کچھ بھی کیا لفظی و مکتوبی تھا عرض جو کچھ بھی کیا ذوقی و وجدانی تھا چشمِ ظاہر نے دکھایا تھا جسے با معنی چشمِ باطن نے بتایا کہ وہ بے معنی تھا شہرِ لاہور کا گم نام سا شاعر تھا منیبؔ انوری تھا نہ کوئی سعدی و خاقانی تھا منیب احمد 20 مارچ 2024 لاہور