بند رکھنے لگا ہوں فون بہت
بند رکھنے لگا ہوں فون بہت |
مجھ کو تنہائی میں سکون بہت |
شوق گھٹتا گیا ہے عمر کے ساتھ |
نوجوانی میں تھا جنون بہت |
زندگی یوں تو اِک فسانا ہے |
پر فسانا ہے پُر فسون بہت |
نیم عریاں ہے خود تو چرواہا |
اُس کی بھیڑوں پہ لیکن اون بہت |
پیدا کرتا ہے قرن ایک اویسؒ |
بیت جاتے ہیں جب قرون بہت |
ہر مہینا ہی اِبتلا ہے مگر |
جنوری سرد‘ گرم جون بہت |
میرے اشعار کیوں نہ تر ہوں الفؔ |
صَرف اِن میں کیا ہے خون بہت |