| ہم قوم ہیں آزاد کہ فتراک میں نخچیر؟ |
| ہاتھوں پہ دھرے ہاتھ بنے کشتۂ تقدیر |
| نے جرأتِ تخریب ہے، نے جذبۂ تعمیر |
|
| یوں کاہلی سے کوئی کبھی بات بنی ہے؟ |
| اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ |
|
| میدانوں میں ہونے لگے ہر روز دھماکے |
| دریا بھی گئے سوکھ، ہوئے خشک کنارے |
| گر یاں پہ اترتے ہیں فرشتے تو قضا کے |
|
| نافع ہے کوئی پیشہ سو وہ گورکنی ہے |
| اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ |
|
| مہنگائی نے کچھ کم ہی دبائی نہ تھی گردن |
| قرضوں کے بھی انبار تلے آ گئی گردن |
| سو ہاتھ ہیں صیاد کے، اِک منحنی گردن |
|
| فریاد کے بھالے ہیں یا آہوں کی اَنی ہے |
| اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ |
|
| پردیس بھی جانے کے لیے مرتے ہو تم سب |
| جو کام برائی کے ہیں وہ کرتے ہو تم سب |
| الزام مگر غیر کے سر دھرتے ہو تم سب |
|
| دھن پاس ہے جس کے وہ عیاشی کا دھنی ہے |
| اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ |
|
| شہ رگ پہ بھی اِک لمبے زمانے سے ہے جکڑن |
| پھیلی ہوئی وحشت کی فضا اب بھی ہے بن بن |
| ہر شخص کی آپس میں چلی آتی ہے اَن بن |
|
| اِک جنگ عداوت کی سی آپس میں ٹھنی ہے |
| اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ |
|
| حال آن کہ سبھی جانتے ہیں وقت عجب ہے |
| کیا جانیے کیا خواب خرامی کا سبب ہے |
| القصہ اگر اب بھی نہ جاگے تو غضب ہے |
|
| تن سب کا سلامت ہے مگر خستہ تنی ہے |
| اے ہم وطنو! کیسی یہ حب الوطنی ہے؟ |