کچھ مت سوچ
گم نہ رہ سوچ میں تو‘ دیکھ کے چل‘ کچھ مت سوچ |
ذہن کی بھول بھلیوں سے نکل‘ کچھ مت سوچ |
دل اندھیرے کا تری آگ سے ہو جائے گا موم |
موم بتی کی طرح چپکے پگھل‘ کچھ مت سوچ |
روشنی بانٹ اگر سینہ ترا روشن ہے |
کیوں ہیں اوروں کے بجھے دل کے کنول؟ کچھ مت سوچ |
معرفت ڈھونڈ سرِ راہِ طلب‘ زیرِ شجر |
میرے گوتم! پسِ دیوارِ محل کچھ مت سوچ |
بیج بو بیج‘ یہ دنیا ہے عمل کی کھیتی |
فصل ناکام رہے گی کہ سپھل؟ کچھ مت سوچ |
اژدھا ڈر کا مقابل ہو تو تلوار نکال |
وہم کے سانپ کو پتھر سے کچل‘ کچھ مت سوچ |
زندگی جنگ ہے‘ لمحات سے لڑنا ہے تجھے |
جیتنا چاہے تو دورانِ جدل کچھ مت سوچ |
خود کو مصروف رکھ اِس آج کے عرصے میں منیبؔ |
کل کا سوچیں گے جب آ جائے گا کل‘ کچھ مت سوچ! |