اپنے بس کی بات نہیں ہے

پڑھنا پڑھانا اپنے بس کی بات نہیں ہے
لکھنا لکھانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

چپ رہ جانا کچھ نہیں کہنا بس میں ہے
شور مچانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

تک بندی ہم کر لیتے ہیں تھوڑی سی
شعر بنانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

سادہ سے اِک آدمی ہیں ہم ایم اے پاس
زیادہ کمانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

ساتھی تیرے ساتھ سے ہم پہ ظاہر ہے
ساتھ نبھانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

سادہ سی اِک زندگی کو اُلجھا لیا ہے
سہج بنانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

دوسروں کے میں کام تو کرتا ہوں لیکن
کام کرانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

پیڑوں کے پھل کھانے کی حسرت تو ہے
پیڑ ہلانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

آج سے میں بس شعر لکھوں گا کاغذ پر
ویڈیو بنانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

شاعری کر کے ذہن بہت تھک جاتا ہے
ہل یہ چلانا اپنے بس کی بات نہیں ہے

منیب احمد 8 اپریل 2023 لاہور

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا عرصۂ نادانی تھا