دیوانوں کی صورت میں ہر رہ سے گزر آیا

دیوانوں کی صورت میں ہر رہ سے گزر آیا
عالم میں کوئی مجھ کو مجھ سا نہ نظر آیا
دنیا ہے کہ زنداں ہے جس کو بھی یہاں دیکھو
زنجیر بہ پا آیا اغلال بہ سر آیا
اے قافلے والو تم جس گام پہ جا ٹھہرے
اُس سے ہمیں آگے کا درپیش سفر آیا
کیا جانیے کیسا ہے وہ خطۂ روپوشاں
یاں سے تو گیا جو بھی لے کر نہ خبر آیا
کنگال ہیں بے چارے یہ اہلِ زمیں سارے
لینے کو خراجِ فن فاتحؔ تو کدھر آیا

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا