اشاعتیں

اپریل, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

روزنِ حسرتِ یار بجھا ہے

روزنِ حسرتِ یار بجھا ہے دل کے دریچے موڑ چکے جام و سبو بے کار پڑے ہیں ساغر و مینا توڑ چکے فکر و تأمل ہی سے علاقہ شعر و سخن کی بابت تھا سو یہ زمامِ کار بھی آخر خواہی نخواہی چھوڑ چکے