آسماں پر سحاب حیرت ہے

آسماں پر سحاب حیرت ہے
یہ نقاب النقاب حیرت ہے
کعبے پر ہے گمان پانی کا
در طوافِ سراب حیرت ہے
جب کہ عالم تمام ہے نشہ
مے کدوں میں شراب حیرت ہے
آنا اپنا ہزار دقت سے
اور جانا شتاب حیرت ہے
صبح تھا میں سوال پر حیران
شام پا کر جواب حیرت ہے
بندہ دیکھے یا بندہ پرور میمؔ
خواب در ہر نقاب حیرت ہے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا