جو حکایت تمھارے نام ہوئی

جو حکایت تمھارے نام ہوئی
خوب مقبولِ خاص و عام ہوئی
مٹ گیا رنگِ امتیازِ فلک
جب زمیں پر نمودِ شام ہوئی
عقل کی مشعلیں ہی سلگا لو
سوزشِ عشق گر تمام ہوئی
وقت کی آگ پر یہ خشتِ حیات
جتنی پختہ ہوئی سو خام ہوئی
ایک تفہیم جو کبھی نہ ہوئی
ایک تنقید جو مدام ہوئی
میں نہیں میری شاعری فاتؔح
خوب مقبولِ خاص و عام ہوئی

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا