اب ہم سے کوئی کام کیا بھی نہ جائے گا
اب ہم سے کوئی کام کیا بھی نہ جائے گا |
یعنی زیادہ دیر جیا بھی نہ جائے گا |
دامن دریدگی کا تو پھر بھی ہے کچھ علاج |
دل چاک ہو گیا تو سیا بھی نہ جائے گا |
ہر ایک نے حیات کو معنی دیے ہیں کچھ |
جیون کو ہم سے اَرتھ دیا بھی نہ جائے گا |
ہاتھوں میں اپنے زور نہیں اور جامِ عمر |
از دستِ دیگران پیا بھی نہ جائے گا |
کچھ مجھ کو بانٹنا نہیں آتا منیبؔ اور |
کچھ اُن سے میرا درد لیا بھی نہ جائے گا |