اشاعتیں

اکتوبر, 2018 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

سوچتے کیا ہو؟

اگر یہ سوچ لیا ہے کہ کر دکھاؤ گے تو کر دکھاؤ مری جان! سوچتے کیا ہو؟ متاعِ دل کو لُٹانے کی تم نے ٹھانی ہے پھر اِس میں نفع ہو، نقصان، سوچتے کیا ہو؟ جو فاصلہ ہے نا، وہ فیصلے سے کٹتا ہے بنا چلے ہو پریشان، سوچتے کیا ہو؟ فرازِ کوہ پہ تم کو نگاہ رکھنی ہے عمیق کتنی ہے ڈھلوان، سوچتے کیا ہو؟ اتار دی ہیں اگر کشتیاں سمندر میں پھر آئے لہر کہ طوفان، سوچتے کیا ہو؟ ابھی تو حال ہے، ماضی نہیں، نہ مستقبل ابھی سے ہو گئے ہلکان، سوچتے کیا ہو؟ تمھیں تو منزلِ مقصود پر پہنچنا ہے سفر کٹھن ہے کہ آسان، سوچتے کیا ہو؟

دہر کو پانا ہے کھونے کی طرح

دہر کو پانا ہے کھونے کی طرح جاگنا بھی یاں ہے سونے کی طرح ایک ہونا ہے‘ نہ ہونے کی نظیر ایک نہ ہونا ہے‘ ہونے کی طرح ہاتھ جو آئے‘ وہ مٹی کی مثال جو نہ مل پائے‘ وہ سونے کی طرح دکھ میں رونا تو ہے رونا ہی مگر سکھ میں ہنسنا بھی ہے رونے کی طرح زندگی ہے لطف کا ساماں مگر جی رہے ہیں بوجھ ڈھونے کی طرح