گر شرحِ نکتہ ہاے حکیمانہ چاہیے

گر شرحِ نکتہ ہاے حکیمانہ چاہیے
طبعِ سلیم! عقلِ سلیمانہ چاہیے
ہے پردگی ظہور کا سامانِ واقعی
معبود بہرِ عبد حجابانہ چاہیے
مشمولِ اہلِ باغ ہوں ہر چند مثلِ گل
یک رنگِ خودنمائی جداگانہ چاہیے
ہو جائے کشت و خون مبادا رواج کار
ہر شہر ساتھ جادۂ ویرانہ چاہیے
شمعِ کلامِ فاتحِؔ مجذوب کے لیے
وارفتگاں میں خوبیِ پروانہ چاہیے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

مست چاند

اِک بار ترے دیکھنے کی چاہ تھی ہم کو

ایک صبح دس بجے