ساون کے نام

یوں چھائی گھنگھور گھٹا ہر سو اندھیرا پھیل گیا
قطرہ قطرہ بارش کا ڈرتے ڈرتے کود پڑا
بجلی کڑکی دمن دمن کاگا کاگا کانپ اُڑا
پیڑوں سے ٹکرائی ہوا پتا پتا جھوم پڑا
مور لگے پھیلانے پر جنگل جنگل رنگ بھرا
مٹی کی بھینی خوشبو نے گلیوں میں راج کیا
مسکائی پیاسی کھیتی سوکھا کنواں جاگ اُٹھا
کالی کالی گھٹاؤں کا گھٹتے گھٹتے زور گھٹا
نیلی چھتری چیر کے پھر اِک جانب سورج نکلا
دھنک دھنک پریاں اُتریں پربت پربت رقص ہوا
سارا ساون آنکھوں میں
دیکھتے دیکھتے ڈوب گیا

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا