راہِ دیارِ عشق سے پھر گئے جاں نثار کیوں؟
راہِ دیارِ عشق سے پھر گئے جاں نثار کیوں؟ |
شہرِ نگار چھوڑ کر چل دیے دل فگار کیوں؟ |
دشتِ دل و جگر میں ہے چشمۂ چشمِ تر میں ہے |
وسعتِ ریگ زار کیوں؟ مستیِ جوئے بار کیوں؟ |
موسمِ گل فرار میں تتلیاں اِنتشار میں |
عرصۂ روزگار میں اِتنا ہے اِختصار کیوں؟ |
آئنہ حسنِ یار سے پوچھے کبھی یہ کاشکے |
اہلِ نظر کے سامنے پردگی اِختیار کیوں؟ |
تجھ کو خبر ہے اے خدا کوئی بُرا ہے یا بھلا |
روزِ جزا میں پھر بتا اِس قدر اِنتظار کیوں؟ |
یومِ حساب کیا کہیں؟ بس میں ہو اُس سے پوچھ لیں |
دوسری دفعہ کیا جئیں؟ مر گئے پہلی بار کیوں؟ |
چشمِ صنم ہری ہری‘ دیکھ یہ سبز تُرمِری |
حسرتِ مرغزار کیوں؟ خواہشِ سبزہ زار کیوں؟ |
کہنے لگا بہ صد فخر‘ تجھ سے ہزار ہیں اِدھر |
میں نے کہا بجا مگر مجھ سوں کا ہی شمار کیوں؟ |
فصلِ خزاں ہے عنقریب جان لے گر یہ عندلیب |
میری طرح سے پھر منیبؔ ہو نہ وہ سوگوار کیوں؟ |