گریجویشن کا آخری سال

میں چپ‘ آخری سال بھی چپ ہے
جی سی کا گھڑیال بھی چپ
بسّیں بھی خاموش کھڑی ہیں
اور بخاری ہال بھی چپ
ایمفی خالی‘ کیفے بند اور مسجد کا مینار خموش
گزٹ کے دفتر کی تختی پر ناموں کا انبار خموش
ہرے سمندر میں اووَل کے رنگوں کی نیا چپ چپ
گورے چہرے‘ کالی آنکھیں‘ پھول مہکتا سا چپ چپ
شعبۂ اُردو کی دیواروں پر جمتی کائی خاموش
کوئی منیب احمد تھا کبھی یاں
بس بھائی‘ بھائی خاموش!

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا