جہان بنتا عدن تو کیسے؟!
گہن لگائے نہ رنگِ گل کو جمالِ سیمیں بدن تو کیسے؟ |
وہ سیم تن جب چمن میں آئے نظر میں آئے سمن تو کیسے؟ |
پتا وہ میرا ہی پوچھتا ہے گلی میں غیروں کی جا کے لیکن |
جواز کیا ہے کہ بدگماں ہوں؟ رکھوں مگر حسنِ ظن تو کیسے؟ |
سمجھ رہے تھے زمین والے کہ خلد افلاک میں کہیں ہے |
بہشت اترتی زمیں پہ کیونکر؟ جہان بنتا عدن تو کیسے؟ |
تھی قلبِ انساں کی استطاعت کہ بن گیا حاملِ امانت |
بغیر رائی ہوئے اٹھاتے یہ بوجھ کوہ و دمن تو کیسے؟ |
خدا پرستی چلن ہے میرا تو بت تراشی بھی فن ہے میرا |
بتوں کو پوجوں تو کس بنا پر؟ بنوں اگر بت شکن تو کیسے؟ |
شریک اگرچہ ہوں کارواں میں مگر ٹھکانہ جدا ہے میرا |
جو بیچ صحرا رکوں تو کیونکر؟ پہنچنے پاؤں وطن تو کیسے؟ |
زبان سمجھیں نہ ہم زباں بھی‘ مگر سنانی ہے داستاں بھی |
جو دل میں رکھوں تو کس طرح سے؟ لبوں پہ لاؤں سخن تو کیسے؟ |
نہ میرا سقراط ہم پیالہ‘ نہ میرا منصور ہم نوالہ |
نثار ہوں جامِ سم کے کیونکر؟ ہوں نذرِ دار و رسن تو کیسے؟ |
نہ مر گیا ہوں‘ نہ جی اٹھا ہوں‘ نہ جاگتا ہوں‘ نہ سو رہا ہوں |
لباسِ ہستی کہاں اُتاروں؟ پھروں پہن کر کفن تو کیسے؟ |