ہر اِک گام پر ہے نئی زندگی

نہ کر غم کہ کتنی گئی زندگی
ہر اِک گام پر ہے نئی زندگی
چپکتے ہیں اِس سے تو چھٹتے نہیں
بڑی چپچپی ہے لئی زندگی
کوئی اِس کو سمجھا نہیں آج تک
خدا جانے کیا ہے بھئی زندگی
نہ کچھ مرنے والوں کا غم کیجیے
ہے اپریل موت اور مئی زندگی
زمینِ غزل پر مکانات میؔم
بناتے بناتے ڈھئی زندگی

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا