میں اہم تھا ؍ یہی وہم تھا
تو سمجھتا ہے بہت تو اہم ہے |
بھول ہے تیری‘ یہ تیرا وہم ہے |
موت کا کیا سامنا کر پائے گا؟ |
جب گیا تو زندگی سے سہم ہے! |
ہڈّیوں کا ڈھیر ہی رہ جائے گا |
پہلواں! مانا تو کوہِ لحم ہے |
میری باتوں کو سمجھتے ہیں فہیم |
اُس قدر ہی جتنا اُن کا فہم ہے |
رونقِ بازارِ دنیا‘ سچ بتا! |
کیا ترے دل میں بھی گہما گہم ہے؟ |
عدل کا خواہاں نہیں ہوں ’میم الف‘ |
جس کا میں طالب ہوں‘ اُس کا رحم ہے |