عدم سمونے میں لگ گیا ہے
عدم سمونے میں لگ گیا ہے |
وجود کھونے میں لگ گیا ہے |
جو ہے‘ نہ ہونے سا لگ رہا ہے |
نہ ہے جو‘ ہونے میں لگ گیا ہے |
وہ ناخدا ہوں جو اپنی کشتی |
کو خود ڈبونے میں لگ گیا ہے |
ابھی وہ ’میں‘ تک نہیں گیا تھا |
جو ’ہم‘ کو ڈھونے میں لگ گیا ہے |
منیبؔ مرکز پہ لوٹتے ہی |
یہ کون کونے میں لگ گیا ہے |