شاید کہ انجمن میں سنے کوئی دردمند
شاید کہ انجمن میں سنے کوئی دردمند |
کہتا کبھی کبھی ہوں میں خلوت میں شعر چند |
تم کو اگر پسند ہیں تو دوست رکھ ہی لو |
مجھ کو مری لکھی ہوئی چیزیں نہیں پسند |
موزونیِ طبع سے میں اب شاعری کروں |
جانوں نہ کوئی ماترا‘ مانوں نہ کوئی چھند |
گاہک بنے گا کوئی بھی ایسی دکاں کا جو |
دو چار دن کھلی رہے‘ دو چار روز بند؟ |
مچھلی کی بو کو سونگھ کے پکڑی ہے تم نے ناک |
یہ بو بھی ماہی گیر سے پوچھو‘ ہے اِک سگندھ |
دانا کو کیا بتائیے؟ ناداں سے کہیے کیا؟ |
سنیے منیبؔ! چھوڑیے کرنا یہ وعظ و پند |