دھوپ ہے دیوار کا سایا بھی ہے
دھوپ ہے دیوار کا سایا بھی ہے |
بیٹھنا تنہا ہمیں بھایا بھی ہے |
جس کے آگے منزلیں ہوتی نہیں |
دل ہمیں اُس گام تک لایا بھی ہے |
چھوڑتے ہرگز نہیں سنسار کو |
اور یہ کہتے ہیں سب مایا بھی ہے |
ڈھونڈنے والوں سے یہ پوچھے کوئی |
کیا کسی نے ڈھونڈ کر پایا بھی ہے؟ |
یوں تو سمجھایا سمجھ داروں نے خوب |
پر جو سمجھایا سمجھ آیا بھی ہے؟ |
زندگی ننگی کی ننگی ہے منیبؔ |
پیرہن معنی کا پہنایا بھی ہے |