لوٹ لے جتنی لوٹنی ہے دھوپ

لوٹ لے جتنی لوٹنی ہے دھوپ
قبر کے بیچ چھوٹنی ہے دھوپ
تو بہت سائباں بناتا ہے
کیا ترے سر پہ ٹوٹنی ہے دھوپ؟
سورج اُگنے کا اِنتظار نہ کر
تیرے سینے سے پھوٹنی ہے دھوپ
جل بجھا آفتاب غصے سے
اب تو جلدی ہی روٹھنی ہے دھوپ
بس کہ صحرائے زندگی میں منیبؔ
ریت ہے‘ میں ہوں‘ اونٹنی ہے‘ دھوپ

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا