معنی کا گہر بحر کے اندر تو نہیں ہے
معنی کا گہر بحر کے اندر تو نہیں ہے |
کچھ سار بھی اِس دہر کے اندر تو نہیں ہے |
اب ڈوبنے والے بھی کئی ہاتھ ہیں لیکن |
تنکا سا کسی نہر کے اندر تو نہیں ہے |
ستھرائی صفا‘ چین سکوں‘ پیار محبت |
باہر ہو کہیں‘ شہر کے اندر تو نہیں ہے |
جو خوف میں جاں لینے کی لوگوں کی سکت ہے |
وہ تاب و تواں زہر کے اندر تو نہیں ہے |
جو سختی ترے قہر کے اندر ہے‘ اے قاہر! |
وہ نرمی ترے مہر کے اندر تو نہیں ہے |
دریا میں منیبؔ آپ نے جس لہر کو دیکھا |
دریا بھی اُسی لہر کے اندر تو نہیں ہے؟ |