دل میں چنگاریاں نہیں ملتیں

دل میں چنگاریاں نہیں ملتیں
آنکھ میں بجلیاں نہیں ملتیں
حالِ دل اب بھی لوگ لکھتے ہیں
خوں چکاں انگلیاں نہیں ملتیں
گھر ہوا دار مل تو جاتے ہیں
پر کھلی کھڑکیاں نہیں ملتیں
خوبیوں پر اگر نظر رکھو
پھر کہیں خامیاں نہیں ملتیں
وہ نہیں کامیابیاں پاتے
جن کو ناکامیاں نہیں ملتیں
وہ نہیں ساتھ ساتھ چل سکتے
جن کی دل چسپیاں نہیں ملتیں
مشکلیں اُن کو سہل لگتی ہیں
جن کو آسانیاں نہیں ملتیں
دل کا دروازہ ہو گیا ہے بند
گم شدہ چابیاں نہیں ملتیں
قبر پر گھاس رہ گئی ہے منیبؔ
پھول کی پتیاں نہیں ملتیں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا