دن اور ہی کچھ کہتے ہیں
دن اور ہی کچھ کہتے ہیں شب کہتے ہیں کچھ اور |
کچھ اور ہی کہتے ہیں وہ جب کہتے ہیں کچھ اور |
اِتنا ہی تو کہتے ہیں کہ تو دل کی سنا کر |
اے جان مری ہم تجھے کب کہتے ہیں کچھ اور |
اندر سے تو کیا ٹکڑوں میں دو ٹوٹ گیا ہے |
آنکھیں تری کچھ کہتی ہیں لب کہتے ہیں کچھ اور |
ہر روز تو کہتا ہے کہ ہوں آج بہت خوش |
انداز یہ اطوار یہ ڈھب کہتے ہیں کچھ اور |
کہتے ہیں سدا آپ منیبؔ اوروں کو اچھا |
پر آپ کے بارے میں تو سب کہتے ہیں کچھ اور |