گرتے پڑتے ہیں چلتے جاتے ہیں

گرتے پڑتے ہیں‘ چلتے جاتے ہیں
تن بدن سے نکلتے جاتے ہیں
جلتے جاتے ہیں بتیاں بن کر
موم بن کر پگھلتے جاتے ہیں
سنگ بن کر ندی میں ٹھہرے تھے
موج بن کر اچھلتے جاتے ہیں
چڑھتے جاتے ہیں زندگی کا پہاڑ
ساتھ کے ساتھ ڈھلتے جاتے ہیں
پانی دیتے ہیں پھول گل کے لیے
ساتھ کانٹے بھی پلتے جاتے ہیں
خاک کو منھ بھی کیا دکھائیں گے
خاک ہی منھ پہ ملتے جاتے ہیں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا