احسان مانتے ہیں نہ آداب جانتے ہیں

احسان مانتے ہیں نہ آداب جانتے ہیں
اب بندے اپنے آپ کو ہی صاب جانتے ہیں
تم بادشہ ہو حسن کے‘ ہم عشق کے شہنشہ
دونوں ہی اپنے آپ کو نواب جانتے ہیں
تم زندگی میں دیکھتے ہو خواب سو طرح کے
پر ہم تو زندگی کو ہی اِک خواب جانتے ہیں
پانچوں حواس کھوئے گئے جیسے پانچ دریا
سو اپنے تن کو صوبۂ پنجاب جانتے ہیں
ہم نیلے آسمان کے پنجرے میں قید پنچھی
اپنے پروں میں سب پرِ سرخاب جانتے ہیں
کم فائدے کو جانتے نقصان تم ہو لیکن
نقصان کم ہو‘ اِس کو بھی ہم لابھ جانتے ہیں
یوں تو وسیع حلقہ ہمیں جانتا ہے لیکن
گہرائی میں منیبؔ کچھ احباب جانتے ہیں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

عشق کا دور نہ تھا

آشناے غم پایا رازدانِ دل پایا