کیا دیجیے کسی کو اب دوش میمؔ صاحب
کیا دیجیے کسی کو اب دوش میمؔ صاحب |
ہم خود ہی ہو گئے ہیں خاموش میمؔ صاحب |
جب سے مقامِ اشیاء جانا گیا ہے تب سے |
ہم مرتبہ ہیں تاج اور پاپوش میمؔ صاحب |
رفتار کیا کرو گے بیدار گر نہیں ہو |
کچھوے سے ہار بیٹھا خرگوش میمؔ صاحب |
کیا اِس گھڑی کہیں میں بے ہوش تو نہیں ہوں؟ |
اِس بات کا ہی رکھنا تم ہوش میمؔ صاحب |
آئے گا ہاتھ مطلب بعد از ہزار کوشش |
کیوں ہو گئے ابھی سے کم کوش میمؔ صاحب؟ |
پنکھ اور کچھ پسارو آکاش کو سدھارو |
اب چھوڑ دو زمیں کی آغوش میمؔ صاحب |
شعر و سخن پہ پھر سے مائل ہوئے ہو لیکن |
پہلے سا اب کہاں ہے وہ جوش میمؔ صاحب |