مول ہوتا ہے دل سے کرنے کا
مول ہوتا ہے دل سے کرنے کا |
ورنہ کرنا فضول ہوتا ہے |
اُس کو جینے کا ڈھنگ آتا ہے |
جس کو مرنا قبول ہوتا ہے |
کچھ بھی بے ضابطہ نہیں ہوتا |
سب کے پیچھے اصول ہوتا ہے |
دکھ میں لگتے ہیں پھول بھی کانٹے |
سکھ میں کانٹا بھی پھول ہوتا ہے |
جہاں بستی میں نیم ہوتی ہے |
وہیں بن میں ببول ہوتا ہے |
جوہری کی نگاہ پڑتی ہے |
ورنہ ہیرا بھی دھول ہوتا ہے |
مجھ کو دنیا منیبؔ لگتی ہے |
جیسے کوئی سکول ہوتا ہے |