طالبِ دیدار کی ہمت ہی ہے
طالبِ دیدار کی ہمت ہی ہے |
ہر قدم اِس راہ میں حیرت ہی ہے |
موند کر آنکھیں اگر دیکھے کوئی |
پردۂ کثرت میں بھی وحدت ہی ہے |
نفس ہو گر مطمئن، اے ہم نفس! |
پھر یہ دنیا بھی کوئی جنت ہی ہے |
عقل دیتے ہیں تو لے لیتے ہیں عمر |
بخش دیں دونوں تو یہ نعمت ہی ہے |
خواب سی جو زندگانی ہے منیبؔ |
جاگنے کی نیند سے مہلت ہی ہے |